کہتے ہیں کہ محنت میں عظمت ہےاور محنت سے ہی انسان زندگی میں اپنے اور اپنے کنبے کے لیے سرمایہ بنتا ہے۔ آج ایک ایسے شخص کی کہانی سنانے جارہے ہیں جو ان نوجوانوں کے لیے جاننا لازمی ہے جو محنت و مشقت پر یقین نہیں کرتے بلکہ ہمیشہ شارٹ کٹ اپناتے ہیں۔ یہ بات ہم سب کے لیے جاننا ضروری ہے کہ انسان کبھی بھی محنت کیے بغیر ترقی نہیں
کرسکتا۔آج جس شخص کی داستان بتائی جا رہی ہے اس کا نام انگوار کیمرڈ ہے جو 30، مارچ، 1926 کو جنوبی سویڈنکے شہر پیجٹریٹریڈ (جو اب المہلٹ میونسیپلیٹی کا حصہ ہے) کے ایک چھوٹے سے صوبہ اسملینڈیا میں پیدا ہوا تھا۔ یہ بات حقیقت ہے کہ دنیا کے بڑے سے بڑے کاروباری افراد کیمرڈ کی حکمت عملی کا مطالعہ اور پیروی کرتے ہیں۔کیمرڈ کے والدین نے انہیں 5 برس کی عمر سے محنت مزدوری پر لگا دیا تھا۔ ابتدائی عمر میں اس نے ماچیسیں بیچنا شروع کیں اور پھر آہستہ آہستہ فرنیچر کے کاروبار کا آغاز کیا۔ بعدازاں اس بچے نے ایسا پلان بنایا کہ جس نے آنے والے دنوں میں دنیا کی زندگی تبدیل کردی۔انگوار کیمرڈ مزدور کا مقدر لیکر پیدا ہوا تھا اور اس نے محنت مزدوری، ایمانداری کے ذریعے اپنا مقدر بدل ڈالا۔ وہ 2008 میں دنیا کا امیر ترین شخص بنا۔ انگوار کیمرڈ کے والدین ایک گاؤں میں فارم ہاوس چلاتے تھے ۔انگوار کیمرڈ کا نام ٣ سال کی عمر میں رکھا گیا تھا۔ وہ جب 11 سال کا ہوا تو اس نے ماچیسیں فروخت کرنا شروع کیں، وہ ماچیسوں کے ڈبے لیتا اور گلی گلی جاکر بیچا کرتا تھا۔ اس نے یہ کام چھ ماہ تک جاری رکھا۔ پھر انگوار نے سوچا کہ کیوں نہ اگر
شہر سے ماجیسیں خرید کر وہ اپنے گاؤں میں جاکر فروخت کرے تو اچھا منافع حاصل ہو گا اور اس نے کیا بھی بالکل ایسا ہی۔ اگلے روز وہ ماچیس کے کئی ڈبے تھوک میں خرید لایا۔پھر انگوار نے تھوڑا سا منافع رکھ کر ماچیسیں بیچ دیں اور اگلے سال تک ماچیسوں کے کاروبار کو مچھلی، کرمس ٹری، کارڈز، پھولوں کے بیجھ، باؤل پینس اور پینسلوں تک پھیلا دیا۔ وہ یہ ساری اشیاء تھوک میں خرید کر دوکانداروں کو فروخت کردیتا تھا۔18 سال کی عمر میں انگوار کے والے نے اسے پیسے دیے، اس نے معمولی پیسوں سے ایک ایسی کمپنی کی بنیاد رکھی جس نے آنے والے دنوں میں دنیا کا طرز زندگی کی بدل ڈالا۔ انگوار کیمرڈ نے ان پیسوں سے وزن میں ہلکا اور رنگوں میں چکدار فرنیچر بنانا شروع کردیا تھا لیکن لوگوں کا کہنا تھا کہ اس کا فرنیچر کا کاروبار نہیں چل سکے گا کیونکہ اس وقت لکڑی کے بھاری بھرکم فرنیچر کا رواج تھا لوگ ایک دفعہ فرنیچر بنواتے تھے اور وہ 3 نسلوں تک چلتا تھا۔